apply for new Ajrak design number plates

اجرک نمبر پلیٹس کے لیے آن لائن درخواست دینے کا مکمل طریقہ کار

کراچی: سندھ کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے واضح کیا ہے کہ صرف محکمہ ایکسائز سے جاری کردہ اجریک ڈیزائن والی نمبر پلیٹس ہی قابل قبول ہیں، اور بازار یا ایجنٹس سے بنوائی گئی پلیٹس ناقابلِ اعتبار اور سیکیورٹی سسٹم میں ناقابلِ شناخت ہوں گی۔

وزیر کا کہنا تھا کہ “سیف سٹی پروجیکٹ کی کامیابی کا انحصار ان سیکیورٹی فیچرز والی پلیٹس پر ہے جن میں تھری ڈی ہولوگرام، بارکوڈ، اور کیمرہ ریڈ ایبل تھریڈز شامل ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں اب تک 20 لاکھ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نئی نمبر پلیٹس جاری کی جا چکی ہیں، جن کی تیاری کا ٹھیکہ نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (NRTC) کو دیا گیا ہے۔ یہ ادارہ پہلے ہی پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی کام کر چکا ہے۔

نئی پلیٹس کے فیچرز:

پس منظر میں سیکیورٹی تھریڈ۔تھری ڈی ہولوگرام۔بارکوڈ۔نائٹ ویژن کیمرہ ریڈ ایبل۔سفید رنگ: نجی گاڑیاں۔پیلا رنگ: کمرشل گاڑیاں۔سبز رنگ: سرکاری گاڑیاں۔

فیس تفصیل:

گاڑی کی نمبر پلیٹ: 2,450 روپے۔موٹر سائیکل کی پلیٹ: 1,850 روپے

وزیر نے دعویٰ کیا کہ ڈیپارٹمنٹ کا ڈیٹا پولیس اور ٹریفک پولیس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے، جس سے ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کی نشاندہی ممکن ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں 50 لاکھ سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 20 لاکھ کو اب تک نئی پلیٹس جاری کی جا چکی ہیں۔

عوامی شکایات۔
محمد دانش: ایجنٹ کو 10 ہزار روپے دے کر پلیٹ حاصل کی۔۔سہیل خان: 3 ماہ سے درخواست دی، اب تک نمبر پلیٹ نہیں ملی

فیض احمد: مارکیٹ سے جعلی پلیٹ بنوا کر چلا رہا ہوں، سسٹم پر اعتماد نہیں

دوسری جانب چھوٹے تاجروں کی تنظیم نے چیف جسٹس سندھ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اجریک نمبر پلیٹس کے نام پر شہریوں سے 8 ارب روپے کی دن دہاڑے ڈکیتی کی جا رہی ہے۔”انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور ایجنٹ مافیا اس مہم کو رشوت اور استحصال کے ایک نئے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

وزیر کا انتباہ:
ایجنٹ مافیا کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، عوام براہ راست ایکسائز دفاتر سے رجوع کریں، ون ونڈو آپریشن کے تحت تمام خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں